الحمد لِلّٰہ اب حق باحسنِ وجوہ (۳)واضح ہوگیا،امید کرتا ہوں کہ جناب بھی اب تو مصافحہ مذکورہ و معانقہ عید کے جواز و اباحت پر فتوٰ ی دیں گے، اور اپنے تلامذہ کو ان امورجائزہ کے طعن وانکار(۴) سے بازرہنے کی ہدایت کریں گے،
واللہ الھادي وولي لأیادی(۵)۔
ششم:الحمد لِلّٰہ کہ ضمنِ تقریر میں مسئلہ مصافحہ بعدِ صلوٰۃ بھی صاف
۱۔ہم عام مقلدین(یعنی تقلید کرنے والوں)پر تو بس اُسی کی پیروی کرنا ہے جسے ان بزرگوں نے فوقیت دی ہو اور صحیح کہا ہو۔
(الدرالمختار مع ردالمحتار، مقدمۃ، ج۱، ص۱۸۴، دارالمعرفۃ،بیروت)
۲۔جس قول پر کسی دوسرے قول کو فوقیت دی جاچکی ہو،اس پرحکم اور فتوٰی دینا جہالت اور اجماع کی مخالفت ہے۔(الدرالمختارمع ردالمحتار، مقدمۃ، ج۱، ص۱۷۵،۱۷۶ دارالمعرفۃ،بیروت) ۳۔بہت زیادہ اچھی صورتوں کے ساتھ
۴۔تنقید کرنا اور نہ ماننا ۵۔اللہ عزّوجل ہدایت دینے والا اور بڑی قوّتوں والا ہے۔