''حاشیہ درمختار'' میں فرمایا:
= کے الفاظ سے مبارکباد پیش کرنے میں کوئی برائی نہیں ،جیسا کہ ''بحرالرائق''میں ہے،اسی طرح مصافحہ بھی،بلکہ وہ تو تمام نمازوں کے بعد ہر ملاقات کے وقت سنّت ہےاور اس بارے میں ''سعادۃ أھل الإسلام بالمصافحۃ عقب الصلاۃ والسلام''(نماز کے بعد مصافحہ وسلام میں اہل سلام کی خوش بختی) نامی ،ہمارا ایک رسالہ ہے۔(غنیۃ ذوی الأحکام علٰی حاشیۃ غرر الأحکام، کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ العیدین،ج۱،ص۱۴۲،میر محمد کتب خانہ کراچی)
۱۔(عیدکے دن)خوشی و مسرت ظاہر کرنااور ''تقبل اللہ عزّوجل منّا ومنکم'' (اللہ عزّوجل ہمارے اور تمہارے عمل قبول فرمائے)کے ذریعہ ،مبارکباد دینا مستحب( پسندیدہ)ہے۔اسی طرح مصافحہ بھی،بلکہ یہ تو تمام نمازوں کے بعد اور ہر ملاقات کے وقت سنّت ہے،شرنبلالیہ(فتح المعین علی شرح العلامۃ الملاّ المسکین،)
۲۔اسی طرح مصافحہ بھی مطلوب ہے بلکہ یہ تو تمام نمازوں کے بعد سنّت ہے۔
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،کتاب الصلاۃ،باب العیدین،ص۵۳۰،قدیمی کتب خانہ،کراچی)