= نہ کیا گیاہو بلکہ وہ تو اس کے قائل ہیں:کہ دلیل عام اتنی قوی ہوتی ہے کہ دلیل خاص سے معارض (ٹکراتی)اور اس پر فوقیت رکھتی ہے،اوریہاں دلیلِ(مصافحہ)عام ہے اس لئے کہ (حدیث میں )
کلمہ،''مَنْ''(ہے جو)عموم کے صیغوں میں سے ہے،یوں ہی ہمارے شیخ المشائخ علامہ مقدسی سے یہ حدیث منقول ہے ''جس نے کسی مسلمان سے مصافحہ کیا اور بوقتِ مصافحہ(درودشریف)
اَللّٰھُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ( اے اللہ عزّوجل تو درود بھیج حضرت محمد صلی اللہ عزّوجل علیہ وسلم پر اور محمد کی آل پر)پڑھا تو اس کے گناہوں سے کچھ باقی نہیں رہ سکتا''اس(حدیث)کا صیغہ بھی عموم کے صیغوں میں سے ہے، اسے علامہ شرنبلالی نے اپنے رسالہ بنام''سعادۃ الاسلام''میں ذکر کیا ہے۔(مناصحۃ فی تحقیق مسئلۃ المصافحۃ)
۱۔شہاب شلبی کی شرح میں ہے:نمازِ فجر و عصر کے بعد جو مصافحہ لوگوں میں رائج ہے اس کی کوئی اصل نہیں ،مگر اس میں کوئی حرج بھی نہیں ۔(فتح المعین حاشیۃ علٰی شرح ملاّ مسکین)
۲۔عیدکے دن عید گاہ کو پیدل جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا یہی مستحب( پسندیدہ)ہے۔اور تقبّل اللہ عزّوجل منّا ومنکم (اللہ عزّوجل عزّوجل ہمارے اور تمہارے عمل قبول فرمائے) =