''ھي من البدع المباحۃ''(۳)۔
آپ کی اسی ''ردالمحتار'' میں بعد نقل عبارتِ امام نووی ہے:
''قال الشیخ أبوالحسن البکري وتقییدہ بما بعد الصبح و العصر علی عادۃ کانت في زمنہ و إلا فعقب الصلوات کلہا کذلک،کذا في رسالۃ الشرنبلالي في المصافحۃ و نقل مثلہ عن الشمس الحانوتي و أنہ أفتی بہ مستدلا بعموم النصوص الواردۃ
۱۔آدمی کا بوسہ دینااور اس کا معانقہ کرنا،ایک تہبند میں مکروہ ہے اور کُرتے کے ساتھ ہو تو جائز ہے جیسے مصافحہ (جائزہے)۔(اصلاح وایضاح)
۲۔بعض متاخرین حنفیہ نے اس مصافحہ کے بدعت ہونے کا دعوٰی کرتے ہوئے اسے صراحتًا مکروہ بتایا ہے باوجود یہ کہ وہ مطلق مصافحہ کے عموم میں داخل ہو کر مسنون ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ،باب الخلق الثّامن والأربعون،ج۲،ص ۱۵۰،مطبوعہ دارالطباعۃ عامرہ مصر)
۳یہ مصافحہ،جائزبدعتوں میں سے ہے۔(مجمع البحار الأنوار)