Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
35 - 56
     امام ابن ہمام'' فتح القدیر'' میں رکعتینِ قبل مغرب کا، حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم و صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے ثابت نہ ہونا، ثابت کرکے بتاتے ہیں :
    ثم الثابت بعد ھذا ھو نفي المندوبیۃ إما ثبوت الکراھۃ فلا إلا أن یَّدُلَّ دلیل آخر(۱)۔
     مع ہذا، حضراتِ مانعینِ زمانہ، تین قرن تک اختیارِ تشریع مانتے (۲)،اور مُحدَثاتِ تابعین (۳)کو بھی غیر مذموم(۴) جانتے ہیں،تو صرف عدمِ فعلِ صحابہ سے استدلال اُن کے طور پر بھی ناقص و ناتمام (۴)ہے ،کلام ان مباحث میں طویل ہے کہ ہم نے اپنے رسائلِ عدیدہ(۵) میں ذکر کیا ،یہاں بھی دوحرفِ مجمل کافی ہیں
و باللہ التّوفیق۔
پنجم:''ردالمحتار'' و ''مرقات'' کی یہ عبارتیں اگر جناب نے دیکھیں تو
=ہیں جو نئی پیدا شدہ تو ہیں ،مگر بدعت حسنہ ہیں۔ (الفتاوٰی العالمکیریۃ ،کتاب الکراھیۃ،باب آداب المسجد،ج۵،ص ۳۲۳، مکتبہ رشیدیہ،سرکی روڈ،کوئٹہ) ۱۔پھر اس کے بعد صرف یہ ثابت ہوا کہ وہ (نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں) مندوب ومستحب نہیں لیکن مکروہ ہونا ثابت نہیں ،ہاں اگر اس (ثبوتِ کراہت)پر کوئی اور دلیل ہو(تو وہ دوسری بات ہے)(فتح القدیر،کتاب الصلاۃ،باب النوافل،ج۱،ص۳۸۹،مکتبہ رشیدیہ،سرکی روڈ،کوئٹہ)

۲۔تین زمانوں(یعنی دورِ رِسالت،دورِ صحابہ اور دورِ تابعین)تک شریعت کے دائرے میں رہ کر کسی کام کے جاری کرنے کا اختیار۔۳۔تابعین کے ایجاد کردہ کام

۴۔مذمت سے مستثنٰی    ۵۔نامکمل۶۔کئی رسائل
Flag Counter