=کرنا،(علمِ)نحو سیکھنا، جس سے قرآن و سنّت کو سمجھ سکیں، ''یا''مستحب جیسے سرائے اور مدرسہ جیسی چیزیں تعمیر کرنااور ہر وہ نیک کام،جو زمانہ اول میں نہ رہاہو۔''یا''مکروہ جیسے مسجدوں کو آراستہ ومنقش کرنا،''یا''مباح جیسے کھانے پینے کی لذیذ چیزوں اور کپڑوں میں وسعت و فراخی کی راہ اختیار کرنا۔جیسا کہ علامہ مناوی کی''شرح جامع صغیر''میں،علامہ نووی کی کتاب''تہذیب''
سے منقول ہے اور اسی طرح علامہ برکوی کی کتاب''الطّریق المحمدیہ''میں ہے۔
(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب الإمامۃ،مطلب:البدعۃ خمسۃ أقسام،ج۲ ،ص۳۵۶ ، دارالمعرفۃ،بیروت)
۱۔ایسا کام ایجادکرنا،جو قرآن وسنّت کے مخالف نہ ہو،بُرا نہیں ،جیسا کہ ہم آگے عنقریب ثابت کریں گے۔(مرقاۃ شرح المشکاۃ،کتاب الإیمان،باب الاعتصام بالکتاب والسّنۃ ، الفصل الأول،ج۱،ص۳۶۶ رقم الحدیث ۱۴۰،دار الفکر، بیروت)
۲۔مستحب ۳۔جائز ۴۔سورتوں کے نام اور آیتوں کی تعداد لکھنے میں کوئی حرج نہیں ،وہ اگرچہ نئی ایجاد اور بدعت ہے، مگربدعت حسنہ ہے اور بہت سی چیزیں ایسی =