Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
32 - 56
پُرنور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تالاب پیر(۱)نے میں امیر المؤمنین صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گلے لگایا،و نیز حدیثِ اُسید بن حُضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، مروی'' سُنن ابی داؤد'' کہ انھوں نے باتیں کرتے، کرتے حضورِ والا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے کُرتا اٹھانے کی ،درخواست کی حضور نے قبول فرمائی ،وہ حضور کے بدنِ اقدس سے لپٹ گئے اور تہی گاہ مبارکہ(۲) پر بوسہ دیا،ونیز حدیث ''صحیح مستدرک'' کہ اثنائے مجلس میں حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ذی النّورین سے معانقہ فرمایا،ونیز حضرت بتولِ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہ حضورپُرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا: ''عورت کے لیے سب سے بہتر کیا ہے''؟ عرض کی :یہ کہ کوئی نامحرم اسے نہ دیکھے۔حضور نے گلے سے لگالیا۔ان سب صورتوں میں ابتدائے لقا کا وقت کہاں تھا کہ معانقہ فرمایا گیا،یوں ہی پیار سے اپنے بچوں ،بھائیوں ،زوجہ کو گلے لگانا شاید اوّلِ ملاقات ہی پر جائز ہوگا،پھر ممانعت کی جائے گی ؟

    یوں ہی مصافحہ بعد نمازِ فجر وعصر اگرکسی وقت کے روافض نے ایجاد کیا اور خاص ان کا شعار (۳)رہا ہو،اور بدیں وجہ(۴) اس وقت کے علماء نے اہل سنّت کے لئے اسے ناپسند رکھا ہو تو معانقہ عید کا زبردستی اس پر قیاس کیونکر ہوجائے گا،پہلے ثبوت دیجئے کہ ''یہ رافضیوں کا نکالا اور انھیں کا شعار خاص ہے ''ورنہ کوئی امرِ جائز کسی بدمذہب کے کرنے سے ناجائز یا مکروہ نہیں ہوسکتا،لاکھوں باتیں ہیں جن کے کرنے میں اہل سنّت و روافض بلکہ مسلمین وکفار سب شریک ہیں ،کیا وہ اس وجہ سے ممنوع ہوجائیں گی ؟
۱۔تالاب عبور کرنے کی حالت      ۲۔کوکھ مبارکہ      ۳۔طریقہ     ۴۔اس وجہ سے
Flag Counter