Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
30 - 56
المکروہ تنزیھا(۱)۔
    پھر اگر جناب کے نزدیک بھی حکم وہی ہے جو مولوی صاحب نے اپنے فتوی میں لکھا تو تصریح فرمادیجئے کہ عید کا معانقہ شرعاً ممنوع نہیں ،نہ اس میں اصلاً کوئی حرج ہے ،ہاں! نہ کرنا بہتر ہے، کرلے تو مضائقہ نہیں ۔

چہارم :آپ نے جو عبارت ''ردالمحتار'' و ' 'مرقاۃ ''نقل فرمائیں ،ان میں معانقہ عید کی ممانعت کا کہیں ذکر نہیں،اُن میں تو مصافحہ بعدِ نمازِ فجر وعصر یا نمازِ پنجگانہ کا بیان ہے، اور جناب کو منصبِ اجتہاد(۲) حاـصل نہیں کہ ایک مسئلہ کو دوسرے پر قیاس فرماسکیں،اگر فرمائیے کہ ''جو دلائل اس میں لکھے ہیں یہاں بھی جاری۔ ''

اقول: یہ محض ہوس ہے ،ان عبارتوں میں تین دلیلیں مذکور ہوئیں :

(i)محلِّ مصافحہ ،ابتدائے ملاقات ہے، نہ بعد صلوات۔

(ii) یہ مصافحہ مخصوصہ، سنّتِ روافض(۳) ہے۔
۱۔''بحرالرائق''میں جہاں یہ مسئلہ ہے کہ نماز عید سے پہلے کچھ کھا لینا مستحب ہے،وہیں وضاحت فرمائی ہے کہ اس مستحب کو اگر کسی نے چھوڑدیا تو وہ فعل مکروہ کامرتکب نہ ہوگا،کیونکہ مستحب کو چھوڑنے سے کراہت کا ثبوت لازم نہیں آتا،اس لئے کہ مکروہ ہونے کے لئے کوئی خاص دلیل ضروری ہے۔اور اس کی طرف''تحریر اصولی''،میں بھی اشارہ کیا ہے کہ ''خلافِ اولیٰ(یعنی بہتر کا خلاف) وہ ہے جس میں نہی کا صیغہ نہ ہو''جیسے نماز چاشت کا چھوڑنا،بخلافِ مکروہِ تنزیہی کے (کہ اس میں نہی کا صیغہ ہوتا ہے)

(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،مطلب :لا یلزم من ترک المستحب ثبوت الکراھیۃ ،ج۳،ص۶۹،دار المعرفۃ،بیروت)

۲۔فقہاء اسلام کی اصطلاح میں قرآن و حدیث اور اجماع پر قیاس کرکے شرعی مسائل نکالنے کا عہدہ ۳۔شیعوں کا ایک مشہور گروہ
Flag Counter