Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
29 - 56
دیا کہ ''ترک اس کا اولیٰ (۱)ہے '' اس سے ممانعت درکنار، اصلا کراہت بھی ثابت نہیں ہوتی ''اَوْلَوِیَّتِ ترک، نہ مشروعیت و اباحت کے منافی نہ کراہت کو مستلزم(۲)۔''

    ردالمحتار میں ہے :
الاقتصار علی الفاتحہ مسنون، لا واجب فکان الضم خلاف الأولی وذلک لاینافي المشروعیۃ والإباحۃ بمعنی عدم الإثم في الفعل والترک(۳)۔
    اسی میں ہے:
    صرح في البحر فی صلاۃ العید عند مسئلۃ الأکل بأنہ لایلزم من ترک المستحب ثبوت الکراھۃ''إذ لابد لھا من دلیل خاص''اھ أشار إلی ذلک في'' التحریرالأصولي'' بأن ''خلاف الأولی ما لیس فیہ صیغۃ نھي ''کترک صلاۃ الضحی بخلاف
۱۔چھوڑنا اس کا، بہتر       ۲۔''عیدکے موقع پر گلے ملنے کے چھوڑدینے'' کو بہترکہہ دینے سے،نہ تو شریعت کے کسی قاعدہ کی خلاف ورزی لازم آتی ہے اور نہ ہی اس کے جائز ہونے پر کوئی اثر پڑتا ہے، حتّٰی کہ اس کا مکروہ ہونا بھی لازم نہیں آتا۔ 

۳۔فرض نماز کی تیسری اورچوتھی رکعتوں میں سورۃفاتحہ پرکفایت کرنا صرف سنّت ہے، واجب نہیں ،تو(ان رکعتوں میں سورت)ملانا بہتر کے خلاف (پر، عمل کرنا ہوگا)اور یہ (اس کے)جائز و مباح ہونے کے منافی نہیں،(جائز ہونے سے)مرادیہ ہے کہ کرنے اورنہ کرنے،(دونوں)میں گناہ نہیں۔ (ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،مطلب:کل صلاۃ مکروھۃ تجب إعادتھا،ج۲، ص۱۸۶،دار المعرفۃ،بیروت)
Flag Counter