Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
28 - 56
    صفحہ۱۵۲میں ہے :

''درمجالسِ مولد شریف کہ از سورہ و الضحٰی تا آخر می خوانند البتہ بعدِ ختم ِ ہر سورۃ تکبیر می گویند راقم شریک مجالس متبرکہ بودہ ایں امر رامشاہد ہ کردم ہم درمکہ معظمہ وہم در مدینہ منورّہ وہم درجدّہ(۱) ۔''

    طرفہ تر(۲)یہ کہ صفحہ۱۲۰پر لکھتے ہیں :

سوال:پارچہ جھنڈا سالار مسعود غازی در مصرف خود آرد یا تصدق نماید؟

جواب:ظاہراً در استعمال پارچہ مذکور بصرف خود وجہے کہ موجب بزہ کاری باشد نیست و اولیٰ آنست کہ بمساکین وفقرا دہد(۳)۔

    جناب سے سوال ہے کہ مولوی صاحب کے یہ اقوال کیسے ؟اور ان کے قائل ومعتقد(۴) کا حکم کیا ہے ؟خصوصاً شغلِ برزخ کو جائز جاننے والامعاذاللہ مشرک یا گمراہ ہے یا نہیں ؟ اور جس کتاب میں ایسے اقوال مندرج ہوں مستند ومعتمد ٹھہرے گی یا پایہ احتجاج سے ساقط (۵)ہوگی ؟بیّنوا، تؤجروا۔ 

    سوم:مولوی صاحب نے اس فتوٰی میں معانقہ عید کی نسبت صرف اتنا حکم
۱۔میلاد شریف کی محفلوں میں سورہ والضحٰی سے آخر (قرآن)تک پڑھتے ہیں،ہرسورت ختم کرنے کے بعد تکبیر کہتے ہیں ،راقم نے ان متبرک محفلوں میں شریک ہوکر اس امر کامشاہدہ کیا ہے،مکّہ معظمہ میں بھی،مدینہ منورہ میں بھی اور جدہ میں بھی۔(مجموعہ فتاوٰی عبدالحی)

۲۔عجیب تر      ۳۔سوال: سالار مسعود غازی کے جھنڈے کا کپڑا اپنے مصرف میں لائے یا صدقہ کردے؟      جواب:مذکورہ کپڑا،اپنے مصرف میں لانے کے اندر بظاہر کوئی گناہ کی کوئی وجہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ مساکین وفقراء کو دے دے۔(مجموعہ فتاوٰی عبدالحی)

۴۔ان کے کہنے والے اور اعتقاد رکھنے والے     ۵۔دُور
Flag Counter