دوم: شاید جناب نے اس مجموعہ کو استیعاباً (۱)ملاحظہ نہ فرمایا ،اس میں بہت جگہ وہ مسائل و کلمات ہیں جو آج کل کے فرقہ مانعین(۲) کے بالکل مخالف و قالعِ اصل مذہب (۳)ہیں۔ تمثیلاً ان میں سے چند کا نشان دوں۔
جلد اول، صفحہ۵۳۱ پر لکھتے ہیں :
''کتبِ فقہیہ میں نظائر (۴)اس کے بہت موجود ہیں کہ ازمنہ سابقہ میں ان کو وجود نہ تھامگر بسبب اَغراضِ صالحہ کے حکم اس کے جواز کا دیاگیا(۵)۔''
صفحہ۲۹۴پر ہے :
''الوداع یا الفراق کا خطبہ، آخررمضان میں پڑھنا اور کلمات، حسرت و رخصت کے ادا کرنا، فی نفسہٖ امر مباح(۶) ہے بلکہ اگر یہ کلمات باعثِ ندامت و توبہ سامعان ہوئے تو امیدِ ثواب ہے ،مگر اس طریقہ کو ثبوت قرونِ ثلثہ(۷) میں نہیں(۸)الخ۔''
جلد دوم، صفحہ۱۷۰ میں ہے :
کسے کہ می گوید کہ وجودیہ و شہودیہ از اہلِ بدعت اند قولش قابلِ اعتبار نیست و منشاءِ قولش، جہل و ناواقفیت است از احوالِ اولیاء و ازمعنٰی توحیدِ وجودی و شہودی و شاعرے کہ ذمِّ ہر دو فرقہ ساختہ قابل ملامت ست(۹)۔