Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
23 - 56
یتصافحون فأین ھذا من السنۃ المشروعۃ و بھذا صرح بعض العلماء بأنھا مکروھۃ وح(۱) أنھا من البدع المذمومۃ ۱۲کذا في المرقاۃ(۲)۔
۱۔ ھکذا بخطہ ولیست بھذہ الحاء في عبارۃ المرقاۃ ولا لھا محل في العبارۃ کما لایخفی ۱۲ منہ رضی اللہ عزّوجل تعالٰی عنہ، ان کی تحریر میں اس طرح یہ''ح''بنی ہوئی ہے مگر یہ عبارت،مرقاۃ میں نہیں ہے،عبارت میں اس کا موقع بھی نہیں جیسا کہ پوشیدہ نہیں۔(یہ ان یعنی امام اہل سنّت رضی اللہ عزّوجل تعالیٰ عنہ کی جانب سے ہے) 

۲۔''ردالمحتار''میں ہے''تبین المحارم''میں''ملتقط''سے منقول ہے کہ''ادائے نماز کے بعد مصافحہ بہرحال مکروہ ہے،اس لئے کہ صحابہ نے بعد ادائے نماز،مصافحہ نہیں کیا،اس لئے بھی کہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے۔۱ھ پھر علامہ ابن حجر شافعی سے منقول ہے کہ یہ مصافحہ، بدعتِ مکروہ ہے جس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں،اس کے مرتکب کو اوّلاً متنبہ کیاجائے گا،نہ مانے تو سرزنش کی جائے گی،پھر فرمایا کہ ابن الحاج مالکی''مدخل''میں لکھتے ہیں کہ یہ مصافحہ بدعت ہے اور شریعت میں مصافحہ کی جگہ،مسلمان کی اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کا وقت ہے،نمازوں کے بعد کے اوقات،مصافحہ کا شرعی محل نہیں ۔شریعت نے جوجگہ مقرر کی ہے اسے وہیں رکھے۔تو نمازوں کے بعد مصافحہ کرنے والے کو روکا اورتنبیہ کیاجائے گا،اس لئے کہ وہ خلافِ سنّت کا مرتکب ہے۔۱ھ رد المحتار

    ان کا قول:کہ''وہ خارج نہ ہوگا''الخ،اورظاہر ہے کہ امام نووی کے کلام میں ایک طرح کا ٹکراؤ ہے ؛اس لئے کہ بعض اوقات کے''سنّت کے مطابق''مصافحہ کرنے کو بدعت نہیں کہا جائے گا۔لیکن فجر اور عصر کے، بعدان وقتوں میں لوگوں کے مصافحہ کا عمل،شرعی مستحب کے طور پر نہیں ہے؛ اس لئے کہ مصافحہ کی جگہ بس،اوّلِ ملاقات ہے اور بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ملاقات،بلامصافحہ کرتے ہیں اور دیر تک گفتگو وعلمی بحث  =
Flag Counter