Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
22 - 56
المالکیۃ في المدخل: إنھا من البدع وموضع المصافحۃ في الشرع أنما ھو عند لقاء المسلم لأخیہ لا في أدبارالصلاۃ فحیث وضعھا الشرع یضعھا فینھی عن ذلک و یزجر فاعلہ لما أتی بہ من خلاف السنۃ ا ھ ردا لمحتار قولہ(۱): لا یخرج ألخ ولا یخفی أن في کلام الإمام نوع تناقض؛ لأن إتیان السنۃ في بعض الأوقات لا یسمّی بد عۃ مع أن عمل الناس في الوقتین المذکورین لیس علی وجہ الاستحباب المشروع ؛لأن محل المصافحۃالمذکورۃ أول الملاقاۃ وقد یکون جماعۃ یتلاقون من غیر مصافحۃ و یتصاحبون بالکلام و بمذاکرۃ العلم وغیرہ مدۃ مدیدۃ ثم إذا صلوا
۱۔کتبہ المعترض حاشیۃ علی ما نقل في الفتاوی اللکنویۃ في عبارۃ الأذکار للإمام النووي رحمہ اللہ تعالٰی من قولہ''لابأس بہ فإن أصل المصافحہ سنۃ وکونھم حافظواعلیھا في بعض الأحوال وفرطوا في کثیر من الأحوال أو أکثر ھا لایخرج ذلک البعض عن کونہ من المصافحۃ التي ورد الشرع بأصلھا''۔۱ھ۱۲منہ رضي اللہ تعالٰی عنہ نقل کی گئی''فتاوٰی لکھنویہ''میں امام نووی رحمہ اللہ عزّوجل تعالیٰ کی کتاب''اذکار''سے نقل کی گئی عبارت پرمعترض نے حاشیہ لکھا کہ ان کی عبارت یہ ہے''اس(مصافحہ)میں کوئی حرج نہیں ،اس لئے کہ اصل مصافحہ،سنّت ہے اور اکثر حالات میں لوگ مصافحہ کے اندر کوتاہی کرنے کے ساتھ صرف بعض حالات میں اگر مصافحہ کی پابندی کرتے ہیں تو اس سے یہ بعض حالات والا مصافحہ (مثلاًمصافحہ بعد نماز)اس جائز مصافحہ کے دائرے سے خارج نہ ہوگا جس کی اصلیت شرعیت سے ثابت ہے۔۱۲(یہ ان یعنی اعلیٰحضرت رضی اللہ عزّوجل تعالیٰ عنہ کی جانب سے ہے)
Flag Counter