بعد عید، مصافحہ ومعانقہ مسنون نہیں ،اور علماء اس باب میں مختلف(۴) ہیں،بعض بدعتِ مباحہ(۵) کہتے ہیں اور بعض بدعت مکروہہ۔
۱۔اس( فتوٰی)کو اللہ عزوجل کے گنہگار بندے،احمد رضا بریلوی نے تحریر کیا،جسے اللہ عزوجل کی جانب سے محمد مصطفی،نبئ امی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے عافیت دی گئی ۔۲۔بیان کرو اور اجر پاؤ ۳۔وہ دُرستی تک پہنچانے والا ہے
۴۔یعنی علماء، اس مسئلہ میں آپس میں اختلاف رکھتے ۵۔یعنی وہ نیا کام جس کا کرنا اور نہ کرنادونوں برابر ہوں۔ ۶۔اس کے بعد فتوٰی مذکور میں چار عبارتیں نقل کیں: (i)عبارتِ''اذکار''کہ اس مصافحہ میں کوئی حرج نہیں۔ (ii)عبارتِ''درمختار''کہ یہ بدعتِ مباحہ بلکہ بدعت حسنہ ہے کما ھو موجود فی الدر و إن اقتصر المجیب فی النقل(جیساکہ یہ''درمختار''میں موجود ہے اگرچہ جواب دینے والے نے صرف نام پر کفایت کی ہے)
(iii)عبارتِ'' ردالمحتار''کہ کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ ہمیشہ بعد نماز کئے جاؤ تو جاہل،سنّت سمجھ=
اس کے معارضے میں جو فتوٰی مولوی عبدا لحیی صاحب کا پیش کیا گیا ،اس کی عبارت یہ ہے :
''کیافرماتے ہیں علمائے دین ،اس مسئلہ میں کہ بعد خطبہ عیدین کے جو مصافحہ ومعانقہ لوگوں میں مروّج ہے وہ مسنون ہے یابدعت؟