عیدین میں گلے ملناکیسا؟ |
بالجملہ(۳) احادیث اس بارے میں بکثرت وارد،اور تخصیصِ سفر محض بے اصل وفاسد(۴)،بلکہ سفر وبے سفر ہر صورت میں معانقہ سنّت ،اور سنّت جب ادا کی جائے گی، سنّت ہی ہوگی تاوقتیکہ خاص کسی خصوصیت پر شرع سے تصریحاً نہی ثابت نہ ہو ،یہاں تک کہ خود امامِ طائفہ مانعین(۵) اسمٰعیل دہلوی رسالہ ''نذور'' میں کہ ''مجموعہ زبدۃ النصائح'' میں مطبوع ہوا صاف مُقِر(۶) کہ معانقہ روزِ عید گو بدعت ہو ،بدعتِ حسنہ ہے ۔
حیث قال(۷):
ہمہ اوضاع از قرآن خوانی و فاتحہ خوانی و خورایندن طعام سوائے کندن چاہ و امزثالہ دعا و استغفار و اُضحیہ بدعت ست، بدعت حسنہ بالخصوص است مثل معانقہ روزعید و مصافحہ بعد نماز صبح یا عصر(۸)۔ واللہ تعالٰی اعلم
۱۔ترجمہ کنزالإیمان:''یہ ایک نسل ہے، ایک دوسرے سے''(پ۳،اٰل عمران:۳۴) ۲۔یا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ عزّوجل تعالٰی علیہ وسلم واٰلہٖ وبارک وسلم سے وارد ہے ۳۔اس ساری گفتگو کے ساتھ ۴۔گلے ملنے کے حکم کو سفر کے ساتھ خاص کرنا، ناقص اور بلا دلیل۵۔منع کرنے والے گروہ کے امام ۶۔ مانا ۷۔لہٰذا کہا(کہ) ۸۔تمام طریقے،قرآن خوانی،فاتحہ خوانی اور کھانا کھلانا،سوائے کنواں کھودنے اور اسی طرح ،دعا،استغفار اور قربانی کے،(سب)بدعت ہیں مگر بدعت حسنہ خاص ہیں،جیسے عید کے دن گلے ملنا،اور نماز فجر یا عصر کے بعد مصافحہ کرنا(بدعت حسنہ ہے)۔(مجموعہ زبدۃ النصائح)