یعنی جب پہچل(۳) موقوف ہوئی اور لوگ سورہے، ان کی والدہ اُم الخیر اور حضرت فاروق اعظم کی بہن امّ جمیل رضی اللّٰہ تعالی عنہما انھیں لے کر چلیں،بو جہ ضعف دونوں پر تکیہ لگائے تھے ،یہاں تک کہ خدمت اقدس میں حاضر کیا ،دیکھتے ہی ''پروانہ وار شمعِ رسالت پر گرپڑے ''(پھر حضور کو بوسہ دیا)اور صحابہ غایتِ محبّت سے ان پر گرے،حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کے لیے نہایت رقّت فرمائی۔
حدیث سیزدہم: حافظ ابو سعید ،''شرف المصطفٰی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم'' میں انس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے راوی :
قال: صعد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم المنبر ثم قال: ''أین عثمان بن عفان''؟فوثب و قال: أنا ذا یا رسول اللہ
۱۔دو چاندوں کا طلوع ہونا اس بارے میں کہ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عزّوجل تعالیٰ عنہما(مرتبہ میں)اوّل ہیں۔
۲۔ الریاض النضرۃ ۳۔چہل پہل