عیدین میں گلے ملناکیسا؟ |
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم اور حضور کے صحابہ ایک تالاب میں تشریف لے گئے ،حضور نے ارشاد فرمایا :''ہر شخص اپنے یار کی طرف پیرے''(۱)۔سب نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ صرف رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم اور ا بوبکرصدیق باقی رہے ،رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم صدیق کی طرف پَیرکے تشریف لے گئے اور انھیں گلے لگاکر فرمایا:''میں کسی کو خلیل بناتا تو ابو بکر کو بناتا لیکن وہ میرا یا ر ہے''۔ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ صاحبہٖ وبارک وسلّم۔ حدیث دہم: خطیب بغدادی حضرت جابر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما سے راوی :
قال کنا عند النبي صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فقال: ''یطلع علیکم رجل لم یخلق اللہ بعدی أحدا خیرا منہ ولا أفضل ولہ شفاعۃ مـثل شفاعۃ النبیّین فما برحنا حتی طلع أبو بکر فقام النبي صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فقبّلہ و التزمہ(۲)۔
ہم خدمتِ اقدس حضور پُرنور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم میں حاضر تھے،ارشاد فرمایا:''اس وقت تم پر وہ شخص چمکے گا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے میرے بعد اس سے بہتر وبزرگ تر کسی کو نہ بنایا اور اس کی شفاعت، شفاعتِ انبیاء کے مانند ہوگی ۔''ہم حاضر ہی تھے کہ ابوبکر صدیق نظر آئے، سیدِعالم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے قیام فرمایا اور صدیق کو پیار کیا اور ''گلے لگایا''۔
۱۔پھر جائے ۲۔ تاریخ بغداد،ترجمۃ۱۴۵۷ محمد بن عباس ابو بکر القاص، ج۳،ص۳۴۰،دارالکتب العلمیۃ،بیروت