عیدین میں گلے ملناکیسا؟ |
میں حضور اقدس صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتاتوحضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ہمیشہ مصافحہ فرماتے ۔ایک دن میرے بلانے کو آدمی بھیجا، میں گھر میں نہ تھا،آیا توخبر پائی،حاضر ہوا،حضورتخت پر جلوہ فرماتھے ''گلے سے لگالیا''تو اور زیادہ جیّد اور نفیس تر تھا ۔ حدیث ہشتم: ''ابو یعلی ''امّ المومنین صدیقہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا سے راوی :
قالت: رأیت النبي صلی اللہ تعالی علیہ وسلم التزم علیا وقبلہ وھو یقول: ''بأبي الوحید الشھید(۱)۔''
میں نے نبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھا حضور نے مولیٰ علی کو ''گلے لگایا''اور پیار کیااور فرماتے تھے:'' میرا باپ نثار اس وحید شہید پر''۔ حدیثِ نہم: طبرانی'' کبیر ''اور ابن شاہین ''کتاب السُّنۃ'' میں عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں :
دخل رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم و أصحابہ غدیرا فقال: ''لیسبح کل رجل إلی صاحبہ'' فسبح کل رجل منھم إلی صاحبہ حتی بقی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم و أبوبکر فسَبَّحَ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم إلی ابی بکر حتی اعتنقہ فقال: ''لو کنت متخذاخلیلا لاتخذت أبابکرخلیلا ولکنہ صاحبي"(۲)۔
۱۔مسند أبی یعلٰی ،مسند عائشۃ الصدیقۃ رضی اللہ تعالٰی عنھا،ج۴،ص۳۱۸،مؤسس علوم القرآن،بیروت ۲۔ طبرانی کبیر،رقم الحدیث ۱۱۹۳۸ ، ۱۱۶۷۶، ج۱۱ ، ص۳۳۹،۲۶۱،المکتبۃ الفیصلیۃ ،بیروت