تصنیف فرما کر اس فتنہ کی سرکوبی فرمائی، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ رسالہ’’۱۳۱۲ھ‘‘ میں قلمبند فرمایا تھا۔ تادمِ تحریر اس رسالہ کو تصنیف ہوئے تقریباً ایک سو بارہ (۱۱۲) سال گزر چکے ہیں، لیکن ابھی تک ’’علمائے دیوبند‘‘ اس کا جواب لکھنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن نے متعدد احادیث، عباراتِ فقہاء اور اقوالِ آئمہ کے ذر یعے ’’عیدین میں گلے ملنے‘‘ کا جواز ثابت کیا، مذکورہ موضوع پر رسالہ ٔ ھٰذا کے علاوہ اس قدر مواد پر مشتمل کوئی دوسرا رسالہ آج تک دیکھنے میں نہیں آیا، جس کی وجہ سے اس کی اہمیت و افادیت میں اور اضافہ ہوجاتا ہے، مزید برآں یہ کہ اس مبارک رسالہ کا اردو نام ’’ عیدین میں گلے ملنا کیسا؟‘‘ خود امیر اہلسنت ، شیخِ طریقت ، حضرتِ علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری،رضوی ، ضیائی دامت برکاتہم العالیہ نے تجویز فرمایا ہے، جو آپ دامت برکاتہم العالیہ کی اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن سے دلی وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ امیدِ واثق ہے کہ اعلیٰ حضرت عظیم البرکت علیہ رحمۃ الرحمن کی دیگر تصانیف کیطرح یہ تصنیف یعنی ’’ عیدین میں گلے ملنا کیسا؟‘‘ بھی عوام و خواص میں پذیرائی حاصل کر ے گی اور قارئین کی دلچسپی کے ساتھ ساتھ علم و عمل میں اضافے کا باعث بھی ثابت ہوگی ۔