Brailvi Books

عیدین میں گلے ملناکیسا؟
-3 - 56
کوزے میں بند ہوتا محسوس ہوتا ہے۔

اور جب یہی قلم پر نور ترجمۂ قرآن کا عزم باندھتا ہے تو گویا کوثر و تسنیم میں دُھلا ہوا ایک ایسا شاہکار  ترجمہ’’ کنزالایمان‘‘ کے نام سے تراجمِ قرآن کے اُفق پر اُبھرتا ہے جو نہ صرف حقیقی معنی میں ایمان کا کنز (خزانہ)ہے بلکہ مقامِ الوہیت و رسالت کا بہترین محافظ بھی ہے۔

اور جب یہی کِلکِ رضا، خنجرِ خنخوار، برق بار بن کرگستاخانِ وشاتمان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے تعاقب میں چلتا ہے تو دشمنوں کے سینوں میں گہرا غار ڈال کر چھوڑتا ہے۔

رسالہ
’’وِشَاح الجید فی تحلیل معانقۃ العید‘‘
اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دیگر نادر و نایاب تصانیف کی طرح ایک ایسی تصنیف ہے، جو قلمِ رضا کی سحر کاریوں سے زندگی پا کر صفحۂ قرطاس پر اُبھری ہے۔

مذکورہ بالا رسالہ عیدین میں گلے ملنے کے جواز سے متعلق ہے، ان مبارک ایّام میں مسلمان اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے اپنے دیگر مسلمان بھائیوں سے ’’ ہاتھ ملاتے‘‘ اور "گلے ملتے"  ہیں جو کہ ایک بہت اچھا اور محبت بھرا انداز ہے اور ہمیشہ سے مسلمانوں میں رائج چلا آرہا ہے۔ لیکن نہایت افسوس سے لکھنا پڑتا ہے کہ ’’علمائے دیوبند‘‘ نے حسبِ سابق اپنی عادت سے مجبور ہو کر اس مبارک فعل یعنی ’’معانقہ‘‘ کو بھی بدعت اور مکروہ تحریمی قرار دے کر، اُمتِ مسلمہ کے مابین تفرقہ بازی کروانے اور انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش کی ہے جو کہ باعثِ شرم ہے۔

اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن سے جب مسئلہ مذکورہ کے متعلق استفسار کیا
Flag Counter