کا اعلان فرماکرخود اپنے ذمہ لی ہے تو اس نسبت سے لغتِ قرآن کی حفاظت کا بھی اہتمام کیاگیا،قرآن کی حفاظت کے لئے ہر زمانے میں حفاظ ، قراء اور علماء پیداہوئے جنہوں نے قرآن کی بقدرِ استطاعت خدمت کی اور زندہ و جاویدہوئے اسی طرح لغتِ قرآن کی حفاظت کے لئے بھی اﷲ تعالی نے ہرزمانے میں قابل قدراہل لغت پیداکئے اور ناصرف مسلمان بلکہ غیر مسلم سے بھی اس کی حفاظت کا کام لے کر
((اِنَّ اﷲَ لَیُؤَیِّدُ ھٰذَا الدِّیْنَ بِالرَّجُلِ الْفاجِرِ))
کا مصداق ٹھہرایا ۔
عربی زبان کے فروغ واشاعت اور حفاظت وترقی کے لئے انتہائی جانفشانی کے ساتھ عِرق ریزی کی گئی ۔اس کی اشاعت وترقی کی خاطر لوگوں نے زندگیاں وقف کردیں۔علماء اسلاف نے عربی اسلوب اور طرزِ تکلم کی معرفت کے لئے دوردراز کے سفر کئے اور دیہاتی عرب بدوؤں کی صحبت میں رہ کر اس کو سیکھا ۔
:دعوت کاکھانا تیارکرنا،کھانے پر مدعوکرنا،دعوت کرنا۔ فُلانًا:اچھے اخلاق وعادات سکھانا۔خوبیوں کی طرف بلانا۔
کسی کام پرجمع کرنا،کسی کام کی دعوت دینا۔
اچھی تربیت والایاشائستہ ہونا، ادب حاصل کرنا۔الاَدِیْب:علم ادب کاماہر۔اعلی اخلاق کاماہر ۔ سدھایا ہواجانور۔ ج:
اُدَبَاءُ۔ ''ھواٰدَبُ نُظَرَآئِہٖ'':
وہ اپنے ہمسروں میں سب سے زیادہ ادیب یاما ہر ادب ہے۔
دعوت کاانتظام کرنا ، دعوت کرنا،کھانے پر مدعو کرنا۔
اَدَّبَہ،(تفعیل)تَأدِیْبًا:
ادب واخلاق کی تعلیم دینا، اخلاق کی تربیت کرنا،مہذب بنانا۔علوم ادب سکھانا۔برے کام پرسزادینا،فہمائش کرنا۔اَلدّآبَّۃَ:جانور کوسدھانا۔ الاَدَبُ:سلیقہ،تہذیب، شائستگی، اچھاطریقہ۔کسی علم وفن یا صنعت وحرفت کے آداب، قواعدوضوابط ۔ادبی کلام ۔عمدہ نظم یانثر۔ہر وہ علم ومعرفت جو عقل انسانی کی تخلیق ہو۔ج:آدَاب۔
عِلْمٌ یُحْتَرَزُ بِہٖ مِنْ جَمِیْعِ اَنْوَاعِ الْخَطَاءِ فِیْ کَلَامِ الْعَرَبِ لَفْظًا وَکِتَابَۃً
یعنی''ادب وہ علم ہے جس کے ذریعے کلام عرب میں ہرقسم کی لفظی وتحریر ی خطاء سے بچا جاسکے''۔
ادب کی دوقسمیں :(1)۔۔۔۔۔۔ ادب طبعی (2)۔۔۔۔۔۔ ادب کسبی۔