Brailvi Books

دِيوانِ حماسه
10 - 324
ادب طبعی کی تعریف:
    اس سے مراد اوہ اخلاق حسنہ اور اخلاق محمودہ ہیں جن پر انسان کو پیداکیا گیا ہوجیسے سخاوت،حلم،بردباری وغیرہ۔اوریہ اﷲ تبارک وتعالی ہی کی توفیق سے ہوتاہے وہ جسے چاہتا ہے عطافرماتاہے ۔اسے''ادب نفسی''بھی کہتے ہیں ۔
ادب کسبی کی تعریف:
    وہ ادب جسے انسان درس ،حفظ اور غوروفکر سے حاصل کرتا ہے ۔
ادب کا موضوع:
    اَلْکَلَامُ الْمَنْظُوْمُ وَالْمَنْثُورُ مِنْ حَیْثُ فَصَاحَتِہٖ وَبَلَاغَتِہٖ
یعنی ''اس کا موضوع فصاحت وبلاغت کے اعتبارسے نظم(شعر) ونثرہے''۔
ادب کی غرض وغایت:
    اَلاِجَادَۃُ فِی فَنَّیِ الْمَنْظُوْمِ والْمَنْثُوْرِعَلٰی اَسَالِیْبِ الْعَرَبِ وَتَہْذِیْبُ الْعَقْلِ وَتَزْکِیَۃُ الْجَنَانِ
''فن نظم ونثر میں اسالیب عرب کے مطابق مہارت پیداکرنااور عقل کوشائستہ بنانا اور دل کوصاف ستھرا کرنا۔
ادب کافائدہ:
    اِنَّہ، یَعْصِمُ صَاحِبَہ، مِنْ زَلَّۃِ الْجَھْلِ وَاِنَّہ، یُرَوِّضُ الْاَخْلَاقَ وَیُلَیِّنُ الطَّبَائِعَ واِنَّہ، یُعِیْنُ عَلَی الْمُرُوْءَ ۃِ وَیَنْھَضُ بِالْہِمَمِ اِلٰی طَلَبِ الْمَعَالِی وَالْاُمُوْرِالشَّرِیْفَۃِ
یعنی '' ادب کا فائدہ یہ ہے کہ یہ صاحب ادب کوجہالت کی خطاء سے بچاتا، اخلاق کو سنوارتا، طبیعتوں کو نرم بناتا،مروّت پر مددگار ثابت ہوتااور اعلی امور اور بلند مقام کی چاہت کی ہمتوں کو مستعد کرتاہے ۔
اقسام علومِ ادبیہ:
    علامہ محمد عبداﷲ قادری رضوی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے علوم ادبیہ کی مندرجہ ذیل اقسام بیان کی ہیں:

1۔۔۔۔۔۔ علم لغت 2۔۔۔۔۔۔ علم صرف 3 ۔۔۔۔۔۔علم اشتقاق 4۔۔۔۔۔۔ علم نحو 5۔۔۔۔۔۔ علم معانی 6۔۔۔۔۔۔علم بیان 7۔۔۔۔۔۔ علم بدیع 8۔۔۔۔۔۔ علم عروض 9۔۔۔۔۔۔ علم قوافی 10۔۔۔۔۔۔ علم الخط 11۔۔۔۔۔۔ علم قرض الشعر 12۔۔۔۔۔۔ علم الانشاء 13۔۔۔۔۔۔ علم المحاضرات اوراس کی ایک قسم علم التاریخ بھی ہے ۔
 (التعریفات للعلوم الدرسیات)
شعر کا لغوی معنی:
    الشعرفی اللغۃ:العلم
یعنی ''شعر کا لغوی معنی ''علم''ہے۔
Flag Counter