دِيوانِ حماسه |
یہ پورا جملہ استعارہ تمثیلیہ کے طورپر مستعمل ہے اس طرح کے مخاطب کے تردد فی الامر کی صورت کو اس شخص کی صورت تردد کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جو کہیں جانے کے ارادے سے کھڑاہو، اب وہ جانے ارادے سے ایک قدم بڑھاتاہے پھر ارادہ تر ک کرکے دوسرا قدم پیچھے ہٹالیتا ہے،پھر اس تشبیہ کی وجہ سے وہ کلام جو صورت مشبہ بہ پر دلالت کر تا ہے صورت مشبہ کے لیے تمثیل کے طو ر پر استعمال کیا گیا ۔ تنبیہ: خیال رہے کہ جب تمثیل بوجہ شائع الاستعمال ہونے کے''ضَرْبُ الْمِثْل''بن جائے تو تذکیر و تانیث اور افراد وتثنیہ وجمع وغیرہا سے اس میں تغیر وتبدل نہیں کیا جائے گا؛
فَاِنَّ الْاَمْثَالَ لَا تَتَغَیَّرُ۔
مختصر یہ کہ''امثال میں مضارب کا نہیں بلکہ موارد کا اعتبار کیاجاتا ہے''۔جیسے اگر کوئی شخص ایسی چیز طلب کرے جسے وہ خود ضائع کر چکا ہوتو اس سے کہتے ہیں:
''بِالصَیْفِ قَدْ ضَیَّعْتِ اللَبَنَ''۔
یہ بعلامت تانیث ہی استعمال کیاجائے گااگرچہ مرد سے خطاب ہو؛کیونکہ اصل میں یہ ایک عورت کے لیے کہا گیا تھا جس کا نکا ح ایک امیر سے ہوا مگر وہ اس کے لیے باعث اطمینان نہ ہو سکااس سے طلاق لیکر ایک نوجوان سے نکاح کر لیا یہاں اطمینان تو تھا مگر وہ نوجوان نادار تھا جس کی وجہ سے اسے کافی تکالیف کا سامنا رہا،سردی کاموسم تھا،سخت قحط سالی تھی تنگ آکر اپنے پہلے خاوند سے دودھ طلب کرلیا اس نے جواب دیا :
''بِالصَیْفِ قَدْ ضَیَّعْتِ اللَبَنَ''
یہ اتنا مشہور ہو ا کہ ضرب المثل بن گیا ۔ پھر مشبہ بہ کی تحقیق اور تقدیر کے اعتبار سے استعارہ تمثیلیہ کی دو قسمیں ہیں: 1۔۔۔۔۔۔تَمْثِیْل تَحْقِیْقِيّ:وہ استعارہ تمثیلیہ جس میں مشبہ بہ امر متحقق کثیر الوقوع ہو ۔ جیسے :
''سَالَ بِہِ الوَادِيْ''
(اسے وادی بہالے گئی یعنی وہ ہلاک ہوگیا) اس میں ہلاک ہونے ولے شخص کی حالت اور صورت کو ایسے شخص کی حالت سے تشبیہ دی گئی جسے وادی کا پانی بہالے گیا ہو اور وہ مرگیا ہو ۔ پھر صورت مشبہ بہ پر مطابقۃدلالت کرنے والے کلام کواستعارہ تمثیلیہ کے طور پر صورت مشبہ کے لیے استعمال کیاگیا ۔ چونکہ اس میں مشبہ بہ یعنی'' وادی کے بہالے جانے کی وجہ سے ہلاکت'' ایک امر متحقق ہے اس لیے یہ''تمثیل تحقیقی '' کہلائے گی ۔
2۔۔۔۔۔۔ تَمْثِیْل تَقْدِیْرِيّ: وہ استعارہ تمثیلیہ جس میں مشبہ بہ ایک امر مقدّر اور مفروض الوقوع ہو ۔ جیسے :
''طَارَتْ بِہِ الْعَنْقَاءُ''
(اسے عنقاء اڑا لے گئی یعنی اس کی غیبت بہت طویل ہوگئی) اس میں کسی غائب ہونے والے شخص کے طول غیبت کی حالت کو ایسے شخص کی حالت سے تشبیہ دی گئی ہے جسے عنقاء اڑالے گئی ہو اور وہ واپس نہ آیا ہو،پھر حالت مشبہ بہ پرمطابقۃ دلالت کرنے والے جملے کو استعارہ تمثیلیہ کے طور پرحالت مشبہ کے لیے استعمال کیا گیا۔ چونکہ اس میں مشبہ بہ یعنی ''عنقاء کاکسی کو اڑا لے جانا اورپھر اس کا واپس نہ لوٹنا''ایک امر مفروض الوقوع ہے اس لیے یہ استعارہ ''تمثیل تقدیری ''ہے ۔