Brailvi Books

دِيوانِ حماسه
18 - 324
کو مشبہ کے لیے بطور استعارہ استعمال کیا گیا اور ان میں جامع ''ایک امر پر دوسر ے امر کا ترتب ''ہے۔ 

    اس کا بیان یہ ہے کہ ہر حادث میں اصل ظلمت ہے اور اس پر نور کی روشنی طاری ہوکر اس کی ظلمت کو چھپا لیتی ہے توجب سورج غروب ہوتاہے تو نہار کو ظلمت لیل کے مکان سے دور کردیا گیا جیسا کہ بکری وغیرہ سے اس کے چمڑے کو جس نے اس کے گوشت کو چھپا رکھا ہوتا ہے دور کردیا جائے اور جب وجود نہار کو زائل کردیا جاتاہے تو اس ظلمت لیل کا ظہور ہوتا ہے جسے اس نے چھپا رکھا ہوتاہے جس طرح کھال کے دور کرنے سے گوشت کا ظہور ہوتا ہے.پس زوال ضوء نہار کے بعد جو ظلمت کا ظہور ہوا وہ ایسا ہے جیسے سلخِ جلد کے بعد مسلوخ (گوشت )کا ظہور ہوتا ہے لہٰذا اس کے بعد اللہ عز وجل کا ارشاد:
 (فَإِذَا ھُم مُّظْلِمُون)
 (پس اچانک وہ اندھیرے میں داخل ہوجاتے ہیں )بالکل بجاطور پر مترتب ہے ۔

    تو اس میں طرفین (مستعار لہ، یعنی ازالہ ضوء نہار اورمستعار منہ یعنی ازالہ جلد )حسی ہیں اور وجہ جامع یعنی ترتب امر علی آخرعقلی ہے۔

    3۔۔۔۔۔۔ وہ استعارہ جس کے طرفین توحسی ہوں لیکن جامع بعض حسی اور بعض عقلی ہوں ۔جیسے تو کہے :
''رَأَیْتُ شَمْساً عَلَی الأرْض ''
 (میں نے زمین پر سورج دیکھا)اس میں خوبصورت اور مشہور شخص کوشَمْس سے تشبیہ دے کر لفظ شَمْس کو مشبہ کے لیے بطور استعارہ استعمال کیا ۔

    ان میں جامع''حسن طلعت'' یعنی خوبصورتی اور نباہتِ شان یعنی شہرت و رفعت ہے ۔ اس میں طرفین تو حسی ہیں مگر جامع بعض حسی ہے جیسے حسن طلعت اور بعض عقلی ہے جیسے نہابت شان ۔

    4۔۔۔۔۔۔ وہ استعارہ جس میں تینوں عقلی ہوں ۔جیسے قرآن کریم میں ہے:
 (مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا)(36/52)
اس میں موت کو مرقد (نوم)سے تشبیہ دیکر لفظ مرقد کو موت کے لیے بطور استعارہ استعمال کیا گیا ۔ ان میں جامع ''بعث''یعنی دوبارہ اٹھایا جانا ہے ۔اور یہاں یہ تینوں چیزیں عقلی ہیں ۔

    5۔۔۔۔۔۔ وہ استعارہ جس میں مستعار منہ حسی اور مستعار لہ، اورجامع دونوں عقلی ہوں ۔ جیسے:
 (فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَر) (15/94)
اس میں تبلیغ کو تشبیہ دی گئی کسی سخت شی کو توڑنے کے ساتھ پھر لفظ (اصدع) کو بطور استعارہ مشبہ کے لیے استعمال کیا گیا۔

     ان میں جامع (تاثیر)ہے ۔یعنی جس طرح شی مکسورمیں کسرکے سبب یہ تاثیر ہوتی ہے کہ وہ پہلے کی طرح سالم نہیں رہتی اسی طرح امور تبلیغیہ میں تبلیغ سے یہ تاثیر ہوتی ہے کہ وہ تبلیغ کے بعد مخفی نہیں رہتے جیسے تبلیغ سے پہلے ہوتے ہیں۔تو یہاں مستعار منہ(صدع بمعنی کسر)حسی ہے اور مستعارلہ، اور وجہ جامع دونوں عقلی ہیں ۔

    6۔۔۔۔۔۔ وہ استعارہ جس میں مستعار لہ، حسی اور مستعار منہ اور جامع عقلی ہوں۔جیسے اللہ رب اللعالمین کا فرمان عالی ہے:
 (إِنَّا لَمَّا طَغَی الْمَاء حَمَلْنَاکُمْ فِیْ الْجَارِیَۃِ )(69/11)
اس میں کثرت آب کو (تکبر) سے تشبیہ دیکر لفظ (طغی)کو مشبہ کے لیے بطور استعارہ استعمال کیاگیا۔ان میں جامع ''اِسْتِعْلاء ِ مُفْرِط'' یعنی حد سے زیادہ بلندہونا ہے ۔لہٰذا یہاں مستعارلہ، حسی اور مستعار منہ اور وجہ جامع عقلی ہیں۔
Flag Counter