امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کے دستِ مبارک پر تائب و مرید ہو کر عطاری بن گیا۔ تادمِ تحریر ڈویژن سطح پر مدنی انعامات کے ذمہ دارکی حیثیت سے مدنی کاموں میں مصروف ہوں ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{4} فلموں ڈراموں کا جُنُونی
صوبہ پنجاب ( پاکستان) کے شہر کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ کے مقیم اسلامی بھائی نے اپنے مدنی ماحول میں آنے کے حالات کچھ یوں بیان فرمائے: بُرے ماحول اور آوارہ دوستوں کی صحبت نے مجھے گناہوں پر دلیر کردیا تھا۔ نئے سے نیا فیشن اپناتا اور اس کے لیے بازاروں کے چکر لگاتا، اپنی زندگی کے ’’انمول ہیرے‘‘ ’’غفلت‘‘ میں لٹاتا، والدین کو ستاتا حتی کہ ان سے گالم گلوچ کرنے سے بھی نہ شرماتا تھا۔ فلموں ڈراموں اور گانوں باجوں کا اس قدر جُنونی تھا کہ دن میں دو دو ، تین تین فلمیں دیکھے بغیر سکون کی نیند نہ آتی تھی۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل واحسان کی ایسی بارش ہوئی کہ ایک دن سفید لباس پہنے سبز عمامہ سجائے ایک اسلامی بھائی سے میری ملاقات ہو گئی۔ سلام و مصافحے کے بعد انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ