پابندی سے پڑھتا تھا مگر گانے باجے سننا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، تاش کھیلنا میری عادت میں شامل تھا۔ کالج جاتے ہوئے میں اپنی سائیکل ایک سبز عمامے والے اسلامی بھائی کی دکان پر کھڑی کرتا تھا۔ رجب المرجب کے آخری ایام تھے ایک روز جب میں سائیکل کھڑی کرنے گیا تو اس اسلامی بھائی نے مجھے دعوتِ اسلامی کے تحت شبِ معراج کے سلسلے میں ہونے والے اجتماعِ ذکرونعت کی دعوت دی۔ میں نے شرکت کی ہامی بھرلی۔ شبِ معراج کسی کا انتظار کیے بغیر ہی اکیلا اجتماعِ ذکر و نعت میں جا پہنچا۔ اجتماع میں ہونے والی نعت خوانی نے دل میں عشقِ رسول کی شمع کو روشن کر دیا۔ سنّتوں بھرے بیان اور رو رو کر مانگی جانے والی دعا نے مجھے اپنی آخرت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا میں نے گھبرا کر اپنے گناہوں سے توبہ کر لی۔ اجتماع میں مجھے ایسا سکون ملا کہ میں نے ہفتہ وار اجتماع میں پابندی سے شرکت کرنا شروع کر دی۔ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی برکتیں لٹا رہا آخری عشرہ شروع ہونے کو تھا اسلامی بھائیوں نے مجھے سنّت اعتکاف کی دعوت دی میں مدنی ماحول سے متأثر تو پہلے ہی تھا چنانچہ اعتکاف کے لیے تیار ہو گیا۔ دس روزہ اعتکاف میں مجھے بہت کچھ سیکھنے کے ساتھ عمل کا جذبہ بھی ملا۔ اسی دوران مَیں نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ عمامہ شریف سجا لیا اور داڑھی بھی رکھ لی۔ اب مجھے گناہوں بھری زندگی سے نفرت ہو چکی تھی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ