مدَّعا پیش کیا۔ تو وہ کہنے لگے کہ ادھر تو محافل ختم ہوچکی ہیں ابھی تھوڑی دیر میں ہمارا قافلہ فیضانِ مدینہ (مدینہ ٹاؤن) روانہ ہونے والا ہے وہاں اجتماعِ ذکرو نعت میں شب بیداری کی ترکیب ہے آپ بھی تشریف لے چلیں ۔ یہ سن کر میری مسرت کی انتہا نہ رہی میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکرا دا کیا ۔ اسی دوران انہوں نے توجہ دلائی کہ سردی شدید ہے آپ کے پاس کوئی گرم چادر وغیرہ بھی نہیں ہے ایسا کریں آپ میری سائیکل لے جائیے اور گھر سے شال وغیرہ لے آئیے۔ اب تو میں اور زیادہ متأثر ہوا کہ مجھے جانتے بھی نہیں اور اپنی سائیکل بھی پیش کردی۔ بہرحال میں گھر سے شال لے آیا۔ آہستہ آہستہ اسلامی بھائی اکٹھے ہونے لگے جو بھی مجھ سے ملاقات کرتا انتہائی شفقت دیتا۔ ہمارا یہ قافلہ سائیکلوں پر مدنی مرکز فیضانِ مدینہ روانہ ہوا، راستے بھر نعت خوانی کا سلسلہ جاری رہا، سنتوں کے پیکر اسلامی بھائیوں کے ساتھ شب بیداری کے جذبے کے آگے سخت سردی بھی ماند پڑ چکی تھی۔ فیضانِ مدینہ پہنچے تو وہاں نعت خوانی کا سلسلہ جاری تھا۔ میں نے اتنی خوش الحانی اور سوز و گداز والی نعت کبھی نہ سنی تھی جو لطف و سرور یہاں آیا، وہ کسی محفل میں نہ آیا تھا۔ نعت خوانی کے بعد نگران پاکستان انتظامی کا بینہ اور ’’رکنِ شوریٰ‘‘ نے سنّتوں بھرا بیان فرمایا ۔ میرے دل میں تو نعت خوانی کے ذریعے پہلے ہی عشقِ رسول کی شمع روشن ہو چکی تھی رکنِ شوریٰ کے بیان