دعوت دی۔ میری خوش بختی کہ ان کی بات میری سمجھ میں آ گئی اور میں اجتماع میں شریک ہو گیا۔ نورانیت و روحانیت سے مالا مال ، غوث اعظم عَلَیہ رَحمَۃُ اللہِ الاکرَم کے فیضان سے فروزاں اجتماع کا اپنا ہی رنگ تھا۔ دورانِ اجتماع ایک مدنی منے نے سرورِ کونین نانائے حسین صلَّی اللہ تَعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ ِاقدس میں گلہائے عقیدت کے پھول نچھاور کیے، میرے دل کی دنیا بدلنے لگی خاص کر جب یہ شعر ’’تاجدارِحرم ہونگاہِ کرم‘‘ پڑھا گیا تو مجھے یوں لگا کہ مجھ پر بھی نگاہِ کرم ہو گئی ہے۔ دل کی دنیا بدلنے لگی۔ جب مبلغِ دعوتِ اسلامی نے غوث اعظم عَلَیہ رَحمَۃُ اللہِ الاکرَم کی سیرت کے گوشوں سے بیان کی صورت میں پردہ ہٹایا تو میری قلبی کیفیت ہی بدل گئی، آپ کا علمِ دین کی خاطر مشقتیں برداشت کرنا نیکی کی دعوت کے لیے گھر بار کو خیرباد کہنا نیز آپ کی کرامات سن کر میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور بے اختیار آنکھوں سے اشکوں کے دھارے میرے رُخساروں پے بہہ نکلے۔ دل میں گناہوں سے نفرت اور نیکیوں سے محبت محسوس کرنے لگا۔ میں نے تمام گناہوں سے توبہ کر لی۔ اَلْحَمْدُللّٰہ عَزَّوَجَلَّ گیارہویں شریف کے اجتماعِ ذکر و نعت میں شرکت کی برکت سے میری زندگی کی تاریک راہیں روشن ہو گئیں ۔ آج میں بفضلہٖ تعالیٰ مجلس تعویذاتِ عطاریہ کے بستہ ذمہ دارکی حیثیت سے خیرخواہیِٔ اُمت کیلئے کوشاں ہوں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں عمر بھر عقائدِ حسنہ (یعنی اچھے