Brailvi Books

چندے کے بارے میں سوال وجواب
19 - 84
لئے جو چندے وُصُول ہوتے ہیں یہ محض صَدَقہ ہیں یا وَقف بھی کہے جا سکتے ہیں؟ الجواب: عُمُوماًیہ چندے صَدَقۂ نافِلہ ہوتے ہیں ان کو وَقف نہیں کہا جاسکتا کہ وَقف کے لئے یہ ضَرور ہے کہ اصل حَبس(محفوظ) کر کے اس کے مَنافِع کام میں صَرف کئے جائیں ۔ جس کے لئے وَقف ہو ،نہ یہ کہ خود اصل ہی کو خرچ کر دیا جائے ۔ یہ چندے جس خاص غَرَض کے لئے کئے گئے ہیں اس کے غیر میں صَرف نہیں کئے جا سکتے ۔ اگر وہ غرض پوری ہو چکی ہو تو جس نے دیئے ہیں اس کو واپَس کئے جائیں ۔ یا اس کی اجازت سے دوسرے کام میں خرچ کریں ۔ بِغیر اجازت خرچ کرنا ناجائز ہے۔
                   (فتاوٰی امجدیہ ج 3 ص 38)
کُفّار سے چندہ مانگنا کیسا؟
جواب: ممنو ع ہے۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں:کسی دینی کام کے لئے کُفّار سے چندہ لینا اول تو خود ہی ممنوع اور سخت معیوب ہے۔ رسولُ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے ۔
     ( سُنَنُ اَ بِی دَاو،د ج3ص100حديث 2732 ، فتاوٰی رضویہ ج14 ص 566)
Flag Counter