جواب: بِلاوجہِ شَرعی اِس کارِ خیر سے روکنے کی شرعاً مُمانَعَت ہے۔چُنانچِہ فتاویٰ رضویہ جلد23 صَفْحَہ 127پرمیرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن ایک سُوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :اُمُورِ خیر کیلئے مسلمانوں سے اِس طرح چندہ کرنا بدعت نہیں بلکہ سنّت سے ثابِت ہے ۔جو لوگ اِس سے روکتے ہیں (وہ)
مَنَّاعٍ لِّلْخَیۡرِ مُعْتَدٍ اَثِیۡـمٍ ﴿ۙ۱۲﴾
(ترجَمۂ کنز الایمان :بھلائی سے بڑا روکنے والا حد سے بڑھنے والا گنہگار
(سورۃُ القَلَم پ 29 آیت 12)
میں داخِل ہوتے ہیں۔سیِّدُناجَریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہے ، کچھ (حضرات) بَرَہْنہ پا، بَرَہْنہ بدن صِرف ایک کملی کفنی کی طرح چِیرکر گلے میں ڈالے خدمتِ اقدسِ حضورِ پُرنُور،سیِّدِعالَم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضِر ہوئے ،حُضور ِپر نور ، رحمتِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُن کی محتاجی دیکھی ، چِہرۂ انور کارنگ بدل گیا ۔ بِلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اذان کا حکم دیا ،بعدِ نَمازخُطبہ فرمایا ،بعدِ تلاوتِ آیاتِ مبارَکہ ارشاد کیا: ''کوئی شخص اپنی اَشْرَفی سے صَدَقہ کرے ،کوئی روپے سے ،کوئی کپڑے سے ،کوئی اپنے قلیل گیہوں سے ،کوئی اپنے تھوڑے