میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج کل دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ دوسروں کے سامنے جذبات میں آ کر چندہ لکھوا تو دیتے ہیں مگر جب دینے کی باری آتی ہے تو ان پر بھاری پڑ جاتا ہے حتّٰی کہ کچھ تو دیتے بھی نہیں، مگر قربان جایئے! سیِّدُ الْاَسخِیا، عُثمانِ باحیا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جُودو سخا پر کہ آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے اعلان سے بَہُت زیادہ چندہ پیش کیا چُنانچِہ مُفَسّرِ شہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: خیال رہے کہ یہ تو ان کا اعلان تھا مگر حاضِر کرنے کے وَقت(آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) نوسو پچاس اونٹ ، پچاس گھوڑے اور ایک ہزار اشرفیاں پیش کیں پھر بعد میں دس ہزار اشرفیاں اور پیش کیں ، (مفتی صاحب مزید فرماتے ہیں) خیال رہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلی بار میں ایک سو کا اعلان کیا ،دوسری بار سوکے علاوہ اور دوسو کا ،تیسری بار اور تین سو کا ،کل چھ سو اونٹ(پیش کرنے) کا اعلان فرمایا ۔