چندے کے بارے میں سوال وجواب |
بَہَرحال مسلمان کا یہ شَیوہ ہی نہیں کہ خوامخواہ کسی کی تَذلِیل کرے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فتاویٰ رضویہ جلد24 صَفْحَہ 108 اور 109پر نَقل کرتے ہیں: یہودیوں اور عیسائیوں کے اَخلاق میں سے یہ ہے کہ دوسروں کو الزام لگائے جائیں اور اُن کی عزّت میں ہاتھ ڈالا جائے اور لایعنی وبے مقصدباتوں میں غَوطہ زَنی کی جائے ۔ حضرت سیِّدُنا ابو ہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آدَمی کی اسلام کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ کام چھوڑ دے جو اسے نفع نہ دے۔
(سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج4 ص142 حديث 2324)
کیا سرکا ر نے بھی کبھی چندہ کیا؟
سُوال: کیا سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے چندہ کرناثابِت ہے؟
جواب: جی ہاں،جِہاد کیلئے چندے کی ترغیب ارشاد فرمانے کی یہ روایت نہا یت مشہور ہے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا عبدُالرحمن بن خَبَّاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے : کہ ميں بارگا ہِ نَبَوی علٰی صاحِبِہا الصَّلٰوۃ وَالسَّلام ميں حاضِر تھا اور حُضورِ اکرم ، نورِمُجَسَّم ،رسولِ محترم،رَحمتِ عالَم ، شاہِ بنی آدم ، نبیِّ مُحتَشَم،سراپا جُودو کرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَحابۂ کِرام علیھم الرضوان کو