اس کی غیبت کرنا ،اس کوگالی دینا ،اسے حقیر جانتے ہوئے تکبُّر کرنا ہے بشرطیکہ کوئی شَرعی حکمت ومَصلَحَت نہ ہو۔(مزید تحریر فرماتے ہیں ) اِس کو(یعنی مسلمان کی عزّت پر ناحق ہاتھ ڈالنے کو) بدترین سُود اِس لئے قرار دیا گیا ہے کہ مسلمان کی عزّت وآبرو اُس کے ہر (قسم کے)مال سے بڑھ کر(قیمتی) ہوتی ہے تویقینا اس(ناحق آبروریزی) میں فَساد دوسرے مال سے بڑھ کرہی ہو گا۔''ناحق ''کی قید اِس لئے لگائی گئی ہے کہ بعض صورَتوں میں (مسلمان کی عزّت پر ہاتھ ڈالنا) مُباح ہوتا ہے جیسا کہ وہ کسی کا حق نہیں دیتا یا ظالم ہے یاضَرورتاً کبھی گواہ پرجَرح کی جاتی ہے ۔ اسی طرح رُواۃ (یعنی احادیثِ مبارَکہ کے راویوں ) پر حفاظتِ دین کی خاطِرمحدِّثینِ کرام(رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام)جرح(یعنی راویوں کے عیوب کو ظاہر)کرتے ہیں اور ایسی صورَتوں میں غیبت مُباح(جائز) ہے ۔