Brailvi Books

چندے کے بارے میں سوال وجواب
11 - 84
آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن ایک سُوال کے جواب میں فتاوٰی رضویہ جلد16 صَفْحَہ 418پر ارشاد فرماتے ہیں : ''مسجِد میں اپنے لئے مانگنا جائز نہیں اور اسے دینے سے بھی عُلَماء نے مَنع فرمایا ہے ۔''(چند سُطور کے بعد لکھتے ہیں) اور کسی دوسرے کیلئے مانگا یا مسجِد خواہ کسی اورضَرورتِ دینی کیلئے چندہ کرنا جائز اور سنّت سے ثابِت ہے۔''
       (فتاوٰی رضویہ ج16 ص 418)
    مزیدصَفْحَہ 468 پر فرماتے ہیں:''اُمُورِ خَیر(یعنی بھلائی کے کاموں) کے لئے چندہ کرنا احادیثِ صَحیحہ سے ثابِت ہے، مالدار پر واجِب نہیں کہ ساری مسجِد اپنے مال سے بنائے ، اَمرِ خیر(یعنی بھلائی کے کام ) میں چندہ کی تحریک دلالتِ خیر(یعنی بھلائی کی طرف رہنمائی) ہے۔(حدیثِ مبارَک میں ہے): ''جو کارِ خیر کی راہنمائی کرے اُس کو بھی اُتنا ہی اَجر ملتا ہے جِتنا کارِ خیر کرنے والے کو۔''
              (صَحِیح مُسلِم ص1050حديث1893)
چندہ پارٹی کہکر کر مذاق اُڑانا کیسا؟
سُوال:     دِینی کاموں کیلئے چندہ کرنے والوں کو بعض لوگ تَحقیراً ''چندہ پارٹی '' کہتے اور ان کا مذاق اُڑاتے ہیں، ان کی اصلاح کیلئے کچھ مَدَنی پھول بیان کیجئے۔
Flag Counter