16 اکتوبر 2008ء بروز جمعرات سکھر کے فیضانِ مدینہ میں ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت حاصل کی اور خوب رو رو کردعا کی کہ والدصاحب کی قبر کشائی کے موقع پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کرم فرمائے۔اجتماع سے واپسی پر گھر آ کر سوگیا۔خواب میں کیا دیکھتاہوں کہ ہم تینوں بھائی والدصاحب کی قبر کی صفائی کے لئے قبر کشائی کر رہے ہیں ،قبراندر سے ایک کمرے کی طرح وسیع و عریض نظر آرہی ہے۔دریں اثناوالدصاحب قبر سے اٹھ کر یہ کہتے ہوئے چلے جاتے ہیں کہ تم صفائی کرو میں وضو کر کے آتا ہوں۔قبر کی ایک جانب کچھ چھوٹے چھوٹے پتھر اور تھوڑی سی مٹی تھی،باقی مکمل صاف اور دن کی روشنی کی طرح چمکدار تھی اتنے میں میری آنکھ کھل گئی۔
20 اکتوبر 2008 ء بروز پیر میں نئے تختے لے کر قبرستان پہنچ گیا اور اپنے سامنے قبر کھلوائی تو دیکھا کہ پوری قبر مٹی سے بھری ہوئی تھی قبر کے اوپر رکھی چٹائی مکمل طور پر گل چکی تھی لیکن جب مٹی ہٹائی تو دیکھا کہ تقریباً ایک سال گزرنے کے باوجود والدصاحب کا جسم اور کفن بالکل اسی طرح صحیح سلامت تھے جیسا کہ تدفین کے وقت تھے۔چونکہ مفتی صاحب نے کفن نہ کھولنے کی تاکید کی تھی لہٰذا چہرہ دیکھنے کی کوشش نہیں کی لیکن اچھی طرح دیکھنے سے یہ یقین ہو گیا کہ چہرہ قبلہ رخ ہے اور کفن بالکل صحیح و سلامت تھا اور کسی قسم کی بدبو وغیرہ بھی نہیں آ رہی تھی۔