مفتی صاحب سے فون پر اس خواب کے متعلق پوچھا تو انہوں نے مجھے خواب کی جو تعبیر بتائی وہ یہی تھی کہ والد صاحب کا ایمان کی حالت میں جلد انتقال ہو جائے گا۔ ابوجان نے انتقال سے چند روز قبل ہی بستر پر لیٹے لیٹے زیادہ تر دعا و استغفار کا معمول بنا لیا تھا لیکن یہ معمول صرف تنہائی ہی میں ہوتا تھا اسی طرح روزانہ رات کو چھوٹے بھائیوں سے اٰیَۃُ الْکُرسِی اور قراٰن پاک کی آخری سورتیں وَالضُّحٰی سے وَالنَّاس تک سنا کرتے تھے۔ انتقال سے تین روز قبل امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیان کی ایک کیسٹ فرمائش کر کے تین مرتبہ سنی۔ ایک رات (جو کہ ابو جان کی آخری رات تھی) ہم نے دیکھا کہ دردو کرب کی سی کیفیت سے بار بار آنکھیں بند کر لیتے تھے،ہم جونہی ان کی طرف متوجہ ہوئے ابوجان نے یکایک کلمہ شریف پڑھنا شروع کر دیا،میں تو حیران ہی رہ گیا کہ ابوجان کی آواز تو بالکل بیٹھ گئی تھی لیکن انہوں نے اتنی بلند آواز سے کلمہ شریف پڑھا کہ میں نے ابوجان کے قدموں کی طرف کئی فٹ دور ہونے کے باوجود آسانی سے سن لیا۔کلمہ شریف پڑھنے کے بعد ابوجان نے بھائی سے سُورَۃُ الْفِیْل اور سُورَۃُ الْکَافِرُون پڑھنے کو کہا تو بھائی نے کئی بار ان کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اِیْمَانِ مُفَصَّلاور اِیْمَانِ مُجْمَل بھی سنا دیں۔اس کے بعد والد صاحب نے بستر تبدیل کروا کر پاک صاف چادربچھانے کا کہا۔ہم نے فوراً تعمیل کی،کچھ دیر ابو جان کی تیمارداری