کا گلا خراب ہونے کے باعث آواز اس قدر بیٹھ چکی تھی کہ بات کرتے تو کان ان کے منہ کے قریب لے جانا پڑتا تھا۔میں نے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ذریعے حضورِ غوثِ پاک عَلیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّزَّاق کے مریدوں میں شامل ہونے والے خوش نصیبوں کے ایمان افروز خاتمے کے احوال سن رکھے تھے اور امید تھی کہ والد صاحب پر بھی ضرور کرم ہو گا۔میرا حسنِ ظن ہے کہ ملتا ن شریف کے سنّتوں بھرے اجتماع میں آخری دن میری مانگی گئی دعا کی برکت سے اللہعَزَّوَجَلَّ نے خصوصی کرم فرمایا جس کا اندازہ مجھے والد صاحب کے انتقال کے وقت ہوا۔ ہوا کچھ یوں کہ اجتماع سے واپسی کے تقریباً دس یا بارہ روز بعد میں نے خواب دیکھا کہ والدِمحترم عمرہ کی سعادت کے لئے اکیلے سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔مغرب کا وقت تھا مجھے خیال آیا کہ والد صاحب رات دیر سے مکہ مکرمہ پہنچیں گے۔چونکہ والد صاحب شدید بیماری کی وجہ سے ضعیف اور کمزور تھے ،سوچا انہیں بتا دوں کہ رات مکہ مکرمہ پہنچ کر آرام کرکے صبح عمرہ ادا کر لیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے اچانک والد صاحب صحت مند، تندرست و توانا ہوگئے۔ یہ دلنشین منظر دیکھ کر میں ان سے گلے ملا اور خوشی سے میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے،میں نے روتے ہوئے کہا ’’ آپ نے مدینہ شریف جانے کی نیت کی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کو صحت عطا فرما دی۔‘‘ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔میں نے باب المدینہ (کراچی) کے ایک