وتحمّل کا دامن تھامے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضاپر راضی رہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ خوش قسمتی سے مجھے دعوت ِاسلامی کا مدنی ماحول میسر آگیا، جہاں نیکی کی دعوت کا عظیم جذبہ نصیب ہوا لہٰذا میں نے والد صاحب کی خدمت میں نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے داڑھی شریف رکھنے اور نمازوں کی پابندی کرنے کی در خواست پیش کی جس کی برکت سے انہوں نے ایک مشت داڑھی رکھنے کے ساتھ ساتھ نمازوں کی پابندی شروع کردی اور ترغیب دلانے پر امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت ہو کر غوثِ پاک عَلیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّزَّاق کے مریدوں میں شامل ہو گئے۔ایک ولیٔ کامل سے نسبت تو کیا ہوئی والد صاحب کا تو اندازِ زندگی یکسر بدل گیا۔ان کی زبان پر ذکر ودرود کے ترانے جاری ہوگئے ۔ رمضان المبارک کے مکمّل روزے رکھنے کا معمول بن گیا۔دعوتِ اسلامی کے بین الاقوامی سنّتوں بھرے اجتماع میں بھی دوبار شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔انتقال سے قبل انہیں حرمین طیّبینکی حاضری بھی نصیب ہوئی۔ والد صاحب اپنے پیر و مرشد امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بے پناہ عقیدت و محبت کا اظہار فرماتے تھے۔ غالباً 2000 ء میں جب امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی کاموں کے سلسلے میں پنجاب تشریف لائے تو آپ دَامَتْ بَرکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکو گجرات سے براستہ شیخوپورہ سردار آباد جانا تھا ۔ والد صاحب باوجود طبیعت ناساز ہونے کے رات بھر اپنے پیر