کے رہائشی اسلامی بھائی تعویذاتِ عطاریہ لینے کے لیے آئے جنہوں نے اپنی داستانِ غم سناتے ہوئے کہا کہ میری 5سالہ مدنی منّی آنکھ کے مرض میں مبتلا ہے جس کے علاج معالجہ میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ ڈاکٹری علاج کے ساتھ ساتھ مختلف عاملوں کو بھی دکھایا مگر مرض میں افاقہ نہ ہوا بلکہ مرض روز بروز بڑھتا ہی گیا حتی کہ ڈاکٹروں نے آپریشن تجویز کردیا اور یوں میں نے اپنی پھول سی مدنی منّی کی صحت یابی کے لیے آپریشن بھی کروالیا، مگر جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا کے مصداق آنکھ کا زخم بگڑنا شروع ہو گیا اور اس حد تک خراب ہوا کہ وہ کینسر کے موذی مرض کی صورت اختیار کر گیا۔ اس خطرناک بیماری نے سُرعت (تیزی) سے اپنا اثر دکھایا اور جلد ہی آنکھ کی پلکوں کے ساتھ ساتھ اردگرد کھال کے حلقے بھی جھڑ گئے اور آنکھ کا ڈھیلا (ڈھے-لا) باہر کی طرف نکل آیا، میری مدنی منّی بے حد کرب و اضطراب سے دوچا ر ہے ، نہ تو ٹھیک سے کھا پی سکتی ہے اور نہ ہی تکلیف کے باعث سوسکتی ہے، اسکی یہ قابلِ رحم حالت ہم سے دیکھی نہیں جاتی۔ بارہا اس کی بے قراری کو دیکھ کر ہماری آنکھیں پُرنم ہوجاتی ہیں ، اب تو ڈاکٹروں نے بھی مایوس کر دیا ہے۔ ایک دن میں دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ عاشقِ رسول اسلامی بھائی (جن کی کپڑے کی دکان ہے) کے پاس گیا کیونکہ میں اکثر انہی سے کپڑے خریدتا تھا۔