آنگن میں بھی بچوں سے رونق ہو، ان کی پیار بھری آوازوں سے گھر کے در و دیوار گونجتے رہیں مگر جب ’’اُمید کے آثار‘‘ نظر نہ آئے تو علاج کے لئے ڈاکٹروں اور حکیموں سے رجوع کیا اور روحانی علاج کے سلسلے میں بھی بہت سی جگہوں سے تعویذات حاصل کئے۔ کثیررقم اس علاج کی نذر ہو گئی مگر کوئی تدبیر کار گر ثابت نہ ہو سکی۔ میں پھر بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے ناامید نہیں تھا۔ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کی برکت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ یہ ذہن بنا ہوا تھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جس چیز کا جو وقت مقرر فرمایا ہے وہ اُسی وقت ملے گی۔ میں تقریباً پندرہ سا ل سے مدنی ماحول سے وابستہ ہوں لیکن افسوس ! میں جگہ جگہ کی خاک توچھانتا رہا مگر اپنے پیر و مرشد شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کے عطا کردہ تعویذات کی طرف میری توجہ ہی نہیں گئی کہ جن کے فیضان سے بہت سے بے اولاد افراد صاحبِ اولاد ہو چکے ہیں ۔ ایک دن میں مدنی چینل دیکھ رہا تھا کہ دورانِ سلسلہ ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی کی زبانی تعویذاتِ عطاریہ کی برکات سن کر مجھے امید کی کرن نظر آئی اور میں نے ہاتھوں ہاتھ مجلس مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ کے بستے پر رابطہ کر کے اپنا مسئلہ بیان کیا۔ بستے پر موجود اسلامی بھائی نے مرض کی کاٹ کی اور تعویذات بھی دئیے، میں نے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق تعویذات استعمال کروائے۔ اَلحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تعویذاتِ عطاریہ کی برکت سے چند ماہ بعد ہی ہماری یاس آس میں بدل گئی اور اللہ