آیا۔ گھر والوں سے بد تمیزی سے بات کرنے لگی ، حتی کہ اپنے چچا جان کو بھی اَول فَول بکنے لگی (حالانکہ ان کے سامنے اس سے پہلے اس نے کبھی اونچی آواز میں بات تک نہ کی تھی)اور اپنے بچوں کے ابو کو بھی ڈانٹنا شروع کر دیا۔ بدلی ہوئی آواز اور باتوں کے انداز سے گھر والے سمجھ گئے کہ ہونہ ہو اس پر کسی جن کا اثر ہو گیا ہے۔گھر کے افراد میں سے کسی نے پوچھا کہ تو کون ہے؟ تو اس نے کسی خونخوار جانور کی طرح غرّاتے ہوئے بتایا کہ ’’میں فلاں علاقے کا غیر مسلم جن ہوں اور اگر تم لوگوں نے مجھے تنگ کرنے یا بھگانے کی کوشش کی تو میں تم سب کو جان سے مار دوں گا۔‘‘ یہ سُن کر گھر کے دیگر افراد تو گھبرا گئے مگر میرے خالو کو شاید اُس کی باتوں پر یقین نہ آیا اِسی وجہ سے انہوں نے اُسے بُرا بھلا کہتے ہوئے کہا ’’جا جا بڑا آیا مارنے والا‘‘ خالو کی یہ جُرأت اُنہیں کافی مہنگی پڑی جس کا خَمیازہ ان کی بیٹی کو بھگتنا پڑا کیونکہ ان کی بات پر جن آپے سے باہر ہو گیا۔ اُس نے ان کی بیٹی کو اُٹھایااور زمین پر دے مارا جس سے اس کے بازو کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ یہ ماجرا دیکھ کر سب کی حالت ایسے ہو گئی جیسے سانپ سونگھ گیاہو۔ چونکہ خاندان بھر میں سبھی تعویذاتِ عطاریہ کی برکتوں کے معترف تھے کیونکہ ایک مرتبہ پہلے جب ایک مسئلے کے حل کے لیے میں تعویذاتِ عطاریہ کے بستے سے شیخِ طریقت،