امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کی بیداری کے عالم میں آمد وزیارت سے میرے بے چين دل کو قرار آگيااور میں رات اطمينا ن سے سو گيا ۔الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ رات بھر کوئی کوئی پولیس والا دوبارہ نہیں آیا۔
صبح جب S.H.O صاحب آئے تو انہوں نے مجھے اپنے آفس میں بلوایا،میں ایک بار پھر ڈرنے لگاکہ پتا نہيں اب ميرے ساتھ کيا ہو گا، شاید رات پولیس والوں نے ان سے میری شکایت کردی ہے۔لرزتے کانپتے جب S.H.O صاحب کے پاس پہنچا تو انہوں نے مجھے اپنے قریب کرسی پر بٹھایااور خلافِ توقع کہنے لگے:'' گھبراؤمت! آؤ میرے ساتھ ناشتہ کرو۔''میں حیران تھاکہ یہ کیا ماجراہے؟ کل تک جولوگ تشدد کرنے پر تُلے ہوئے تھے ،آج ایسی خیر خواہی کہ ناشتے کی دعوت دے رہے ہیں!خیرمیں نے چاروناچار ناشتہ کیا۔ ناشتے کے بعد S.H.O صاحب نے کہا:''ایک بات پوچھوں، سچ سچ بتاؤگے؟'' میں نے کہا:'' پوچھئے!''کہنے لگے:'' یہ بتاؤ کہ رات کمرے میں تمہارے پاس جو بُزُرگ تشریف لائے تھے، وہ کون تھے؟'' یہ سن کر میرا دل بھر آیا اور بیداری کے عالم میں زیارتِ عطّارکا رُوح پرور منظر ياد کر کے میری آنکھیں بھيگ