گئيں۔S.H.O نے میری حالت دیکھی تو تسلی دیتے ہوئے کہنے لگے:''آپ پریشان مت ہوں، دراصل مجھے پولیس والوں نے بتایاہے کہ جب وہ مزید تفتیش کے لئے آپ کے کمرے کی طرف گئے تو وہاں سفید روشنی پھیلی ہوئی تھی اور ایک بُزُرگ بھی وہاں موجود تھے جو آپ سے کچھ فرمارہے تھے۔ اُن کو دیکھ کر اِن پولیس والوں پر ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ وہ تفتیش کرنے کے بجائے ڈر کرواپس ہولئے،مجھے بتائيے کہ یہ سب کیا تھا؟ ''میں نے ايک سرد آہ کھينچی، اپنے آنسو پونچھے اور S.H.O صاحب کو بتایاکہ وہ میرے پیرومرشدشیخِ طریقت، امیر اہلسنّت، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادِری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ تھے۔ تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے بانی و امیر ہیں۔اِن کا گھر باب المدینہ (کراچی) میں ہے۔ S.H.O صاحب رات والے واقعہ سے پہلے ہی متأثر ہوچکے تھے۔ جب ميں نے مزید امير اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کا مختصر تعارف کروایا تو انہوں نے بڑی عقیدت کے ساتھ امیرِاہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ سے ملاقات کی خواہش ظاہرکی۔اُنہوں نے مجھے ہر ممکنہ تعاون کا بھی یقین دلایا ۔ الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ امیرِ اہلسنّت کی بیداری کے عالم میں آمد کی