گلزارِ طیبہ (سرگودھا)کے حاجی وقارُ المدینہ عطّاری (جو دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شورٰی کے رُکن بھی ہیں ) کے حلفیہ بیان کالُبِّ لُباب ہے کہ ہمارے علاقے میں ایک شخص قتل ہوگیا۔پولیس نے ابتدائی تفتیش کے دوران ایک عطّاری اسلامی بھائی کوبھی شُبہ میں گرفتارکیا اور لے جاکر حوالات میں بند کردیا۔ وہ اسلامی بھائی نہایت ہی شریف خاندان سے تعلق رکھتے تھے،قتل سے ان کا دُور دُور تک کوئی واسطہ نہ تھا۔ گھر بھرمیں کہرام مچ گیا،دوسری طرف اس اسلامی بھائی کی حالت بھی غیرہو گئی کیونکہ حوالات کا تَصَوُّرہی اس قدر وحشت ناک ہے کہ بڑے بڑوں کی حالت پتلی ہو جائے۔ رفتاری کے دوسرے دن 3 پولیس والے اُس اسلامی بھائی کے پاس آئے ۔ اُن کے ہاتھوں میں تشدد کرنے کے مختلف آلات تھے ۔وہ اسلامی بھائی سے کہنے لگے : '' صحیح صحیح بتادو قتل کس نے کیاہے؟ہم تمہیں آدھا گھنٹہ دیتے ہیں،خوب اچھی طرح سوچ لو،ورنہ ہمیں اور طریقے بھی آتے ہیں ۔''یہ سن کر مارے خوف کے وہ اسلامی بھائی کانپنے لگے اور بے اختیار اُن کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔
اُن اسلامی بھائی کا کچھ یوں بیان ہے کہ پوليس والوں کے جانے کے