میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے مقبول بندوں کو طرح طرح کے اختیارا ت سے نوازتا ہے اوران سے ایسی باتیں صادِر ہوتی ہیں جو عقلِ انسانی کی بلندیو ں سے وَراء ُ الوَرا ہوتی ہیں ۔ یقینا اَہلُ اللہ کے تَصَرُّفات واختیارات کی بلندی کو دنیا والوں کی پروازِ عقل چھُو بھی نہیں سکتی ۔بعض اوقات آدمی کراماتِ اولیاء کے معاملے میں شیطان کے وَسوَسے میں آکر کرامات کو عقل کے ترازو میں تولنے لگتاہے اوریوں گمراہ ہوجاتاہے ۔ یادرکھئے !کرامت کہتے ہی اس خِرقِ عادت بات کو جو عقْلاًمُحال یعنی ظاہِری اسباب کے ذریعے اس کا صُدور ناممکن ہو مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطاسے اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام سے ایسی باتیں بسا اوقات صادِر ہوجاتی ہیں ۔ صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ا مجد علی اعظمی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں:نبی سے قبل از اعلانِ نُبُوَّت ایسی چیزیں ظاہر ہوں توان کو اِرہاص کہتے ہیں اور اعلانِ نُبُوَّت کے بعد صادر ہوں تو معجزہ کہتے ہیں۔ عام مؤمنین سے اگر ایسی چیزیں ظاہر ہوں تو اسےمَعُونَت اورولی سے ظاہر ہوں تو کرامت کہتے ہیں ۔ نیز کافر یا فاسق سے کوئی خِرق عادت ظاہر ہوتو اسے اِستِدراج (اِس۔تِد۔راج) کہتے ہیں ۔