ایسا تنگ کیا کہ مزید بیٹھنا دُشوار ہوگیا ۔اِجتماع کثیر تھا ،لہٰذا باہَر نکلنے کی کوئی صورت بھی نظر نہ آتی تھی ۔ اس تاجر نے دل ہی دل میں اپنی فریاد غوثِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کی بارگاہ میں پیش کردی ۔اُس نے سر کی آنکھوں سے دیکھا کہ حضور غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے منبر کی سیڑھی سے نیچے اُتر آئے۔ پہلی سیڑھی پر'' ایک سر'' آدمی کے سر کی طرح ظاہر ہوا، پھر اور نیچے اتر ے تو کندھے اور سینہ ظاہر ہوا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسی طرح سیڑھی بہ سیڑھی اُترتے گئے یہاں تک کہ کرسی پر ایک صورت سرکارِ غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی طرح ظاہر ہو گئی جو لوگوں کے سامنے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ہی آوازوانداز میں کلام جاری رکھے ہوئے تھی۔ اِس بات کو سوائے اس شخص کے اور جس کو خدا نے چاہا ،اور کوئی نہ دیکھتا تھا۔ آپ ہجوم کو چیرتے ہوئے اُس تاجر کے پاس پہنچے اور اس کے سر کو اپنے رومال سے ڈھانپ دیا۔تاجر کا بیان ہے کہ میں ایک دم بہت بڑے جنگل میں پہنچ گیا جس میں ایک نہر بہہ رہی تھی۔ وہاں مجھے ایک درخت دکھائی دیا،میں نے اپنی چابیاں اس درخت میں لٹکا دیں اور خود حاجت ضروریہ سے فارغ ہوا،اس نہر سے وُضو کیا اور دو رکعت نفل پڑھے۔ جب میں نے سلام پھیرا تو غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے رومال کومیرے سر سے اُٹھالیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ میں اسی مجلس میں بیٹھا ہوں اور میرے اعضائے وضو پانی سے تر ہیں ، پیٹ کی گِرانی