Brailvi Books

بے قصور کی مدد
27 - 33
تھے، میں نے اِرادہ کرلیا ہے کہ اب میں دعوتِ اسلامی کے اجتماع میں ضرور جاؤں گا۔''میرا یہ کہنا جلتی پر تیل کا کام کرگیا ۔ گھر والوں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا اور مجھے میرے ارادے سے ہرطرح باز رکھنے کی کوشش کی مگر میں ثابت قدم رہا ۔ جب انہیں یقین ہو گیاکہ اب میں رُکنے والانہیں توانہوں نے مجھے جان سے ماردینے کی بھی دھمکی دی ، میں اس وقت تو خاموش ہوگیا ليکن خفیہ طور پر اجتماع میں جانے کی تیاری جاری رکھی۔ ایک دن جب میں زادِ سفر لے کر اجتماع میں جانے کے لئے گھر سے نکلنے لگا تو میرے والد اور چچانے مجھے گھیرلیااورمارتے ہوئے لے جاکر کمرے میں بند کردیا ۔ کھانا وغیرہ بھی وہیں دے دیا جاتا ۔دوسرے روز رات کم و بیش 12:30بجے مجھے بہت غصہ آیا اورمیں نے دروازے پر لاتیں مارناشروع کردیں جس سے دروازہ کھل گیا۔ میں نے سامان اٹھا یااور وہاں سے چل ديا ۔اس مرتبہ کسی کوروکنے کی ہمت نہ ہوئی ۔سفر کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے میں اجتماع گاہ میں پہنچ ہی گیا۔جب میں نے یہ اِعلان سناکہ ابھی شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت،بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ سنّتوں بھرابیان فرمائیں گے تو میں شدید رش کے باوجودمنچ (یعنی اسٹیج)کی طرف چلاگیا۔جب شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسنّت د َامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ بیان کیلئے منچ پر تشریف