امير اہلسنّت ،بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الياس عطار قادری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کی بارگاہ میں حاضری کا بہت عرصے سے اشتیاق تھا۔مگر اپنی گھریلو مصروفيات کے باعث باب المدينہ (کراچی) جانے کی ترکيب نہیں بن پارہی تھی۔ ۱۴۲۶ھ، 2005 کی بات ہے کہ ميں اپنے محلے میں ايک گلی سے گزر رہا تھا۔ ديکھا کہ سامنے سے چند لوگ اپنے پيرو مرشد کے ساتھ آرہے ہيں اور ديکھتے ہی ديکھتے وہ پير صاحب اپنے ایک مُرید کے گھر ميں داخل ہو گئے۔مُرید کے گھر مُرشِد کی آمد کا یہ منظر دیکھ کر مجھے بے اختیار اپنے پیر ومرشد امير اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی يادآگئی ۔ میں نے دل میں سوچا :''کاش!ميں بھی اپنے پيرو مرشد کو اپنے گھر ميں لا سکتا ، ان کی خدمت کرتا ، صحبت پاتا،مگر میرے ایسے نصیب کہاں!''يہ سوچتے سوچتے ميں گھر ميں داخل ہو ا اوراپنے کمرے ميں پہنچ کردروازہ بند کیا اور اپنے شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کو یاد کر کے رونے لگا ۔ ميں آنکھيں بند کئے میٹھے مُرشد کی خدمت میں استغاثے میں مشغول تھا ۔اچانک مجھے کمرے میں کسی کی موجودگی کا احساس ہوا ۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو ایک لمحے کے لئے مجھے یقین نہ آیا کہ پیر ومرشد شيخِ طريقت، امير