میں شرکت کی اور تقریباً ساڑھے گیارہ بجے تمام شرکائے قافلہ سونے کے لئے لیٹ گئے ۔ مگرمجھے نیند نہیں آرہی تھی کیونکہ پیرومُرشِد شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کی یاد ميرے دل کو بے قرار کر رہی تھی کہ باب المدینہ میں شبِ معراج شریف کا عظیم الشّان اجتماعِ ذکرونعت جاری ہوگا ۔وہاں امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ دیدار کے پیاسوں کو شربتِ دیدار پلا رہے ہوں اور ہم یہاں اتنی دُور پڑے ہوئے ہیں ۔ پھر جی میں آئی کہ ہمارے مُرشِد کی خوشی اسی میں ہے ہم مَدَنی قافلوں میں سفر کریں ۔ اسی طرح تصوّر مُرشد باندھتا ہوا بالآخرمیں بھی نیندکی آغوش میں جا پہنچا۔رات کم وبیش3بجے کسی نے مجھے جگایا۔جونہی میں نے آنکھیں کھولیں تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیاکہ میرے سامنے شیخِ طریقت، امیر اہلسنّت،حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کھڑے مُسکرا رہے تھے ۔ میں حسبِ عادت آپ کی تعظیم کے لئے کھڑا ہوگیا ۔ آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے فرمایا:'' السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!'' میں نے سلام کا جواب دیا اور عرض کی: ''پیارے باپا جان! آپ یہاں!''ارشاد فرمایا :'' آپ مجھے یاد کررہے تھے، اس لئے چلا آیا۔''کچھ دیرتک آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ مجھے اپنے ملفوظات سے نوازتے رہے پھر میں نے عرض کی:'' حضور!آپ کے لئے چائے بنا ؤں؟'' آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے