امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ چاند سا چہرہ چمکاتے ہوئے تشریف فرما ہیں۔آپ دامت برکاتہم العالیہ مجھے دیکھ کر مسکرائے اور آگے بڑھ گئے۔ ہجوم کافی تھا لہٰذا کوشش کے باوجود میں آپ دامت برکاتہم العالیہ کے قریب نہ جاسکا۔پھر جب بارگاہ ِرسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم میں حاضری کیلئے پہنچاتو میں نے شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کو سنہری جالیوں کے سامنے دست بستہ گریہ و زاری کرتے ہوئے پایامگر کثرتِ ہجو م کے باعث پھر قریب نہ جاسکا۔ میں نے عرب شریف میں ہر اُس جگہ رابطہ کیا جہاں آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ سے ملاقات ممکن تھی مگرجس سے پوچھا وہ اسلامی بھائی بھی یہ سن کر حیران ہوئے کیونکہ آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے مدینے شریف آنے کی کوئی اطلاع نہ تھی ۔ پھر میں نے باب المدینہ (کراچی) رابطہ کیاتومعلوم ہواکہ آپ دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ تووہیں تشریف فرماہیں۔کچھ دن بعد سخت پریشانی کے عالم میں ایک جگہ سرجھکائے بیٹھا تھا کہ اچانک مجھے محسوس ہوا کہ میرے برابر میں کوئی صاحب کھڑے ہیں۔میں نے مڑکر دیکھا تومیرا دل جھوم اٹھا اور مارے خوشی کے آنکھوں سے آنسو بہنے لگے کیونکہ میرے سامنے میرے پیرومرشد شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العالیہ جلوہ فرما تھے اور مسکرا رہے تھے۔آپ دامت برکاتہم العالیہ نے مجھے سینے سے لگاکر تسلی دی،کچھ دیر گفتگو